Skip to main content

Posts

پاکستانی نژاد شاہد خان ویمبلی سٹیڈیم خریدنا چاہتے ہیں

پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شاہد خان نے لندن کے ویمبلی سٹیڈیم کو خریدنے کے لیے فٹبال ایسوسی ایشن کو 800 ملین پاؤنڈ کی پیشکش کی ہے۔ شاہد خان کی جانب سے کی گئی پیشکش میں پانچ سو ملین پاؤنڈ سٹیڈیم کے لیے جبکہ تین سو ملین پاؤنڈ ویمبلی کلب کے بزنس کے لیے ہیں۔ فوربز میگزین کے مطابق 16 برس کی عمر میں جب وہ پاکستان سے امریکہ آئے تھے تو ان کی جیب میں 500 ڈالر تھے۔ شاہد خان لاہور میں پیدا ہوئے اور گارڈیئن کے مطابق وہ 1968 میں انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرن کے لیے امریکہ گئے تھے۔ پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہونے والے شاہد خان نے الینوئے میں انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاڑیوں کے پرزے بنانے والی ایک کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔ کچھ عرصے بعد انہوں نےاسی فرم کو خرید لیا۔ ویمبلی سٹیڈیم کے بارے میں شاہد خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ویمبلی نجی ملکیت میں چلا جائے گا اور فٹبال ایسوسی ایشن اپنے مرکزی مشن یعنی کھلاڑیوں کی تربیت و ترقی پر توجہ دے سکے گی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ آپ میں سے اگر اکثریت نہیں تو کم از کم بہت بڑی تعداد میں تو انگلینڈ کی قومی ٹیم کے مدا

فوزیہ فیاض: سعودی عرب میں پہلی پاکستانی خاتون سفارت کار

سعودی عرب میں وژن 2030 جہاں ملک کے اندر تبدیلیاں لا رہا ہے وہیں خارجی سطح پر بھی اس کے اثرات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ اس کی ایک حالیہ مثال وہاں تاریخ میں پہلی پاکستانی سفارت کار کی تعیناتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی فوزیہ فیاض واشنگٹن اور دہلی کے بعد اب جدہ میں موجود پاکستانی قونصلیٹ میں گذشتہ ایک ماہ سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس جگہ پر پہنچنے میں ان کے والد نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی اور ان کے آگے برھنے کے بعد ان کے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کا رحجان بھی بڑھا۔ انگریزی ادب میں ایم اے کے بعد سنہ 2006 میں سول سروسز میں شمولیت اختیار کرنے والی فوزیہ فیاض کا کہنا ہے: ’میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ایک تو یہ پہلی بار سعودیہ میں کسی خاتون کی تقرری ہے اور دوسرے یہ سرزمین ہمارے لیے بہت مقدس ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ 'قونصلر جنرل شہر یار اکبر نے کہا کہ یہاں حالات میں جو تبدیلی آ رہی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے اور یہاں موجود پاکستانی خواتین کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کے لیے خاتون قونصلر کو تعینات کیا جائے۔' فوزیہ

اگر جزیرہ نما کوریا میں امن ہو سکتا ہے تو انڈیا پاکستان میں کیوں نہیں؟

جیسے ہی شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کی طرف سے تاریخی ملاقات کے بعد جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مل کر کام کر نے پر اتفاقِ رائے کی خبر سامنے آئی تو یہ ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرنے لگی۔ جہاں دنیا بھر سے لوگوں نے اس کا خیرمقدم کیا، وہیں برصغیر میں لوگوں نے ٹوئٹر پر اس خبر کے حوالے سے ایک دلچسپ پہلو کو اجاگر کیا۔ کئی صارفین نے شمالی اور جنوبی کوریا کی بات کرتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان اسی طرح کے امن کے امکان کا ذکر شروع کیا ہے۔ انڈین طالب علم گُرمر کور کے والد انڈین فوج میں افسر تھے اور کارگل کی لڑائی میں مارے گئے تھے اور وہ خود پچھلے سال پاکستان کے ساتھ امن کے حوالے سے ایک مہم کا حصہ تھیں اور اسی وجہ سے انہیں کاگی ٹرول بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اگر شمالی اور جنوبی کوریا امن کی بات کر سکتے ہیں، تو پھر انڈیا پاکستان کے درمیان بات چیت نہ ہونے کی وجہ صرف حکومت کا ایسا کرنے سے انکار ہے۔ اور وہ اس لیے کہ تنازعے کے نام پر ووٹ حاصل کرنا سب سے آسان ہے۔ اب وقت آ گیا ہے۔‘ ٹوئٹر صارف سنجیو بھٹ آئی پی ایس، جو کہ انڈین پولیس کے سا

مسلم فیشن فیسٹیول، اسلامی روایت اور جدت کا امتزاج

انڈونیشا کے دارالحکومت جکارتہ میں چار روز مسلم فیشن فیسٹیول ہوا، جس میں اسلامی روایات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملبوسات پیش کیے گئے۔ اس فیسٹیول میں جہاں ماڈلز نے مختلف انداز کے عبایہ پہنے ہوئے تھیں وہیں اسلامی اقداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جدید ملبوسات کی نمائش بھی کی گئی۔ جکارتہ میں ہونے والا مسلم فیشن فیسٹیول ہر سال منعقد ہوتا ہے اور اس شو کا مقصد مقامی مسلم فیشن انڈسٹری کے ذریعے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ فیشن شو میں سر ڈھاپنے کی اسلامی روایت اور جدید ملبوسات کے امتزاج سے دلکش لباس پیش کیے گئے۔ چار روز تک جاری رہنے والے فیشن شو میں مختلف ڈیزائنرز نے اسلامی اقدار سے ہم آہنگ اپنے تخلیق کیے گئے ملبوسات کی نمائش کی۔ ریمپ پر ایک ماڈل عروسی لباس کی نمائش کرتے ہوئے۔ یہ فیشن فیسٹیول 19 سے 22 اپریل تک جاری رہا۔

’سنجو‘ کے ٹریلر پر بحث کیوں؟

انڈین اداکار سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ’سنجو‘ کی پہلی جھلک آخرکار سامنے آ ہی گئی۔ ہدایتکار راج کمار ہیرانی کی اس فلم کا لمبے عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس فلم میں اداکار رنبیر کپور سنجے دت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے سنجے دت کی چال ڈھال سیکھنے کے لیے میمکری آرٹسٹ سنکیت بھوسلے سے ٹریننگ لی ہے۔ سنجو میں سنجے دت کی زندگی کے پانچ مختلف دور مختلف کپڑوں اور سٹائلنگ کی مدد سے دکھائے گئے ہیں۔ اس میں لمبے بالوں والے سنجے دت سے لیکر کرتا پہنے، سفید داڑھی والے سنجے تک کا حلیہ شامل ہے۔ ٹریلر دیکھنے کے بعد رنبیر کپور کی اداکاری کی خاص طور پر تعریف کی جا رہی ہے۔ صرف انڈیا ہی نہیں پاکستان میں بھی فلموں کے مداح ہیش ٹیگ #SANJU کے ساتھ بہت کچھ لکھ رہے ہیں۔ پک چِک پک راجہ بابو ٹوئٹر ہینڈل نے سنجو کے پوسٹر کے ساتھ ٹویٹ کیا ہے کہ ’جب ایکس آپ کو بلاک کر دے تو اسے دیکھنے کے لیے مختلف پروفائل ایسے بنائے جاتے ہیں۔‘ جیا اِن دی ووڈز اُن ٹوئٹر ہینڈلز میں شامل ہے جنہوں نے ٹریلر کو ناپسند کیا ہے۔ اس ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’سویگ ایک قدرتی چیز ہوتی ہے اسے بنا

’نالج از بلٹ پروف‘: کتاب جو گولی کو روکتی ہے اور پیغام دیتی ہے کہ علم کو روکا نہیں جا سکتا

پاکستان میں ایک ایسی کتاب شائع کی گئی ہے جو بلٹ پروف ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ نامی یہ کتاب اپنے نام کی طرح ایک ایسی کتاب ہے جس پر گولی اثر نہیں کر سکتی۔ اس کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ اگر ’آپ کے پاس علم ہے تو آپ دنیا میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘ اس کتاب کو سرکاری تنظیم ایس او سی اور بی بی ڈی او کے اشتراک سے کتب بینی کے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا ہے۔ پاکستان میں شدت پسند حلقوں کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کی جاتی ہے لیکن ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو انھیں تعلیم جیسا بنیادی حق دلوانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ اب ایک ایسی ہی مہم کے تحت اِس بلٹ پروف کتاب کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ کتاب کی مصنفہ صنم مہر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا تصور یہ ہے کہ اگر آپ خواتین کو تعلیم فراہم کریں تو یہ ان کے رتبے کو بہت مضبوط کر دیتا ہے اور جب آپ کے پاس علم ہے تو یہ بلٹ پروف ہے کیونکہ اس کو کسی طور بھی بدلہ نہیں جا سکتا ہے۔ صنم مہر کے بقول اس کتاب کا مقصد شمالی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ نامی یہ کتاب شازیہ

ایران میں کھدائی کے دوران رضا شاہ پہلوی کی حنوط شدہ لاش برآمد؟

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ شھرری میں شاہی مقبرے کی جگہ کھدائی کے دوران حنوط شدہ لاش ملی ہے جس سے یہ خبریں گردش کرنے لگ گئی ہیں کہ یہ حنوط شدہ لاش پہلوی خاندان کے بانی رضا شاہ پہلوی کی ہے۔ حنوط شدہ لاش کی دریافت کے بعد رضا شاہ پہلوی کے پوتے اور ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حنوط شدہ لاش جو شھرری سے دریافت ہوئی ہے وہ ان کے پڑدادا کی ہے۔ ’تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں جو حنوط شدہ لاش شھرری سے ملی ہے وہ عین ممکن ہے کہ رضا شاہ کی ہو۔‘ ایرانی میڈیا کے مطابق پیر کو شھرری میں عبدالعزیم کے مزار کے قریب کھدائی میں ایک لاش ملی ہے جو کہ ممکنہ طور پر رضا شاہ پہلوی کی ہو سکتی ہے۔ اس حنوط شدہ لاش کی جو تصاویر سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا میں شائع کی گئی ہیں ان میں اس لاش کی مماثلت ان تصاویر سے بہت زیادہ ہیں جب رضا شاہ پہلوی کی لاش ایران لاتے وقت کھینچی گئی تھیں۔ ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’خاندان کو اس لاش تک رسائی دی جائے اور خاندان کے تجویز کردہ ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم کو اس لاش ک

’ایسی ویڈیو گیمز بنانی ہیں جو معاشرے میں تبدیلی لائیں‘

لڑکیوں کے محض گھر گرستی اور گڑیوں سے کھیلنے کا زمانہ اگرچہ پرانا ہو گیا اور ہمیں کرکٹ، ہاکی، فٹ بال اور اتھیلیٹکس جیسے کھیلوں میں لڑکیاں نہ صرف حصہ لیتی بلکہ کامیابی کے جھنڈے گاڑتی نظر آتی ہیں۔ تاہم اب بھی کئی کھیل ایسے ہیں جن کا نام آتے ہیں لوگ انہیں صرف لڑکوں کا شغل سمجھتے ہیں۔ ایسا ہی ایک کھیل ویڈیو گیمنگ کا ہے۔ لیکن اسلام آباد کی رہائشی سعدیہ بشیر نے نہ صرف اس شوق کو اپنایا بلکہ نئے انداز اور نظریہ کے ساتھ ویڈیو گیمز بنانا بھی شروع کیا۔ بچپن میں بھائیوں کے ساتھ جا کر ویڈیو گیمز کھیلنے کی شوقین سعدیہ بشیر کا تجسس اس وقت بڑھا جب انھوں نے یہی گیمز ایک سہیلی کے کمپیوٹر پر کھیلیں۔ 'مجھے بہت دلچسپی ہوئی کہ کپمیوٹر کو جاننا چاہیے۔ مجھے یہ ایک جادوئی مشین لگی۔' اس جدید مشین کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کے تجسس میں انھوں نے والدین سے ضد کر کے اپنا سکول چھوڑا کیونکہ وہاں کمپیوٹر کی تعلیم نہیں دی جاتی تھی۔ والدین نے ان کا شوق اور پڑھائی میں لگن دیکھ کر ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ 'میں نے 13 سال کی عمر سے کپمیوٹر پروگرامنگ شروع کی۔ چونکہ میری کپمیوٹر

ثانیہ اور شعیب بتانا کیا چاہ رہے ہیں؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک اور ان کی اہلیہ، انڈین ٹینس پلیئر ثانیہ مرزا کی نئی ٹویٹ سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ کیا یہ دونوں کسی خاص بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ ایک ساتھ کی گئی ٹویٹ میں ایک الماری کا خاکہ ہے جس کے پہلے خانے میں لٹکی ہوئی قمیص پر 'مرزا' درج ہے، درمیانے خانے میں لٹکی ہوئی قمیص پرایک نوزائیدہ بچے کا لباس ہے جس کے نیچے 'مرزا ملک' درج ہے اور آخری خانے میں لٹکی ہوئی قمیض پر 'ملک' درج ہے۔ واضح رہے کہ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی اپریل 2010 میں شادی ہوئی تھی اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ ان ٹویٹس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے ان دونوں کو مبارک باد دینا شروع کر دی ہے اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی فاسٹ بولر وہاب ریاض، بیٹسمین فواد عالم، سابق کپتان اور کوچ وقار یونس کی اہلیہ فریال وقار، اداکارہ ماورا حسین اور دیگر نے بھی ان دونوں کو مبارکباد کی ٹویٹس کی ہیں۔ ان کے مداحوں نے بھی مبارک باد کے علاوہ اپنی ٹویٹس میں کئی تبصرے بھی کیے۔ آسٹریلوی کرکٹ مبصر ڈینس فریڈمین نے اپ

ٹائٹینک کا مینو کارڈ ایک لاکھ پاؤنڈ میں نیلام

ایک صدی قبل حادثے کا شکار ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائٹینک پر پیش کیے جانے والے پہلے کھانے کا مینو کارڈ ایک لاکھ پاؤنڈ میں نیلام ہوا ہے۔ یہ مینو کارڈ دو اپریل سنہ 1912 کو ٹائٹینک پر پیش کیا گیا تھا۔ مینو کارڈ کے مطابق دو اپریل سنہ 1912 کو افسران کو دوپہر کے کھانے میں کنسمی مریٹری، سویٹ بریڈ اور سپرنگ لیمب پیش کیا گیا۔ یہ مینو کارڈ ٹائٹینک کے سب سے سینیئر اہلکار سکینڈ آفیسر چارلس لائٹ ٹولر کی ملکیت تھا۔ چارلس لائٹ ٹولر نے 10 اپریل سنہ 1912 کو یہ مینو کارڑ ساؤتھ ایمپٹن سے روانہ ہوتے وقت اپنے بیوی کو دیا تھا۔ نیلامی کے منتظم ایلن ایلڈریج کا کہنا ہے ’یہ مینو کارڈ دنیا میں پائے جانے والے نایاب ترین نایاب کارڈوں میں سے ایک ہے۔‘ ٹائٹینک کا یہ مینو کارڈ سنچیر کو ہینری ایلڈریج اینڈ سن ان ڈیزز میں ہونے والی ایک نیلامی میں ایک برطانوی کلکٹر کو فروخت کیا گیا۔ تباہ ہونے والے بحری جہاز کے چارٹ روم کی چابی ٹیکساس کے ایک کلکٹر کو 78,000 پاؤنڈ میں فروخت کی گئی جبکہ ایک سٹیورڈ کا بیچ 57,000 برطانوی پاؤنڈ میں فروخت ہوا۔ یہ بیچ تھامس مولن نامی شخص کی ملکیت تھا ا