Skip to main content

اگر جزیرہ نما کوریا میں امن ہو سکتا ہے تو انڈیا پاکستان میں کیوں نہیں؟

جیسے ہی شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کی طرف سے تاریخی ملاقات کے بعد جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مل کر کام کر نے پر اتفاقِ رائے کی خبر سامنے آئی تو یہ ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرنے لگی۔

جہاں دنیا بھر سے لوگوں نے اس کا خیرمقدم کیا، وہیں برصغیر میں لوگوں نے ٹوئٹر پر اس خبر کے حوالے سے ایک دلچسپ پہلو کو اجاگر کیا۔

کئی صارفین نے شمالی اور جنوبی کوریا کی بات کرتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان اسی طرح کے امن کے امکان کا ذکر شروع کیا ہے۔

انڈین طالب علم گُرمر کور کے والد انڈین فوج میں افسر تھے اور کارگل کی لڑائی میں مارے گئے تھے اور وہ خود پچھلے سال پاکستان کے ساتھ امن کے حوالے سے ایک مہم کا حصہ تھیں اور اسی وجہ سے انہیں کاگی ٹرول بھی کیا گیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اگر شمالی اور جنوبی کوریا امن کی بات کر سکتے ہیں، تو پھر انڈیا پاکستان کے درمیان بات چیت نہ ہونے کی وجہ صرف حکومت کا ایسا کرنے سے انکار ہے۔ اور وہ اس لیے کہ تنازعے کے نام پر ووٹ حاصل کرنا سب سے آسان ہے۔ اب وقت آ گیا ہے۔‘

ٹوئٹر صارف سنجیو بھٹ آئی پی ایس، جو کہ انڈین پولیس کے سابق افسر رہ چکے ہیں، انہوں نے ٹویٹ کی کہ ’پیارے انڈینز اور پاکستانیوں، اگر شمالی اور جنوبی کوریا ایک نئی شروعات کر سکتے ہیں تو پھر انڈیا اور پاکستان کیوں ماضی میں الجھے رہیں؟ آئیں ہم بھی ایک نئی شروعات کریں، اور دوست بن کر دنیا میں آگے بڑھیں!‘

پاکستانی گلوکار فرحان سعید نے بھی اسی طرح کے جذبے کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کی، ’پاکستان اور انڈیا کو کوریا سے 
کچھ سیکھنا چاہیے۔ آئیں یہ بات ختم کریں اور مل کر آگے بڑھیں۔‘

انڈیا اور پاکستان کا ویسے تو شمالی اور جنوبی کوریا کے ساتھ کوئی براہ راست تعلق نہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ امن کے خواہشمند اپنی امیدوں کا اظہار کرتے رہیں گے!


Comments

Popular posts from this blog

27th INTERNATIONAL CULTURAL EXHIBITION WITH FULL COLORS OF INTERNATIONAL CULTURES INAUGURATED AT IIUI

Islamabad ( By Asghar Ali Mubarak ) The 27th International Cultural Exhibition of International Islamic University Islamabad (IIUI) has inaugurated by H.E. Nawaf Saeed Ahmad Al-Malki, Ambassador of Royal Kingdom of Saudi Arabia at IIUI Sector H-10 Campus of University. H.E. Yao Jing, Ambassador of China was the Guest of honor at this occasion. The ceremony was also attended by Ambassadors of Kenya, Thailand, Turkey, Afghanistan, Mauritius, Oman, Yamen, Egypt and Somalia. Academicians and administration heads of the University including large number of faculty members and students were also present during the ceremony. Saudi Ambassador, speaking during the ceremony said that educational institutions are best platforms for building strong brotherly relations among nations. He added that students from more than fifty nations are availing facility of knowledge here at IIUI which has become an international platform for students across the globe. Al-Malki congratulated IIUI administration