Skip to main content

ایران میں کھدائی کے دوران رضا شاہ پہلوی کی حنوط شدہ لاش برآمد؟

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ شھرری میں شاہی مقبرے کی جگہ کھدائی کے دوران حنوط شدہ لاش ملی ہے جس سے یہ خبریں گردش کرنے لگ گئی ہیں کہ یہ حنوط شدہ لاش پہلوی خاندان کے بانی رضا شاہ پہلوی کی ہے۔

حنوط شدہ لاش کی دریافت کے بعد رضا شاہ پہلوی کے پوتے اور ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حنوط شدہ لاش جو شھرری سے دریافت ہوئی ہے وہ ان کے پڑدادا کی ہے۔

’تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں جو حنوط شدہ لاش شھرری سے ملی ہے وہ عین ممکن ہے کہ رضا شاہ کی ہو۔‘

ایرانی میڈیا کے مطابق پیر کو شھرری میں عبدالعزیم کے مزار کے قریب کھدائی میں ایک لاش ملی ہے جو کہ ممکنہ طور پر رضا شاہ پہلوی کی ہو سکتی ہے۔

اس حنوط شدہ لاش کی جو تصاویر سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا میں شائع کی گئی ہیں ان میں اس لاش کی مماثلت ان تصاویر سے بہت زیادہ ہیں جب رضا شاہ پہلوی کی لاش ایران لاتے وقت کھینچی گئی تھیں۔

ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’خاندان کو اس لاش تک رسائی دی جائے اور خاندان کے تجویز کردہ ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم کو اس لاش کا جائزہ کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ اس لاش کی حتمی تصدیق ہو سکے۔‘

رضا پہلوی نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ رضا شاہ پہلوی کو ایران ہی میں دوبارہ دفن کیا جائے اور احترام کے ساتھ۔ ان کو دوبارہ ایران میں اگر جدید ایران کے بانی یا بادشاہ کے طور پر دفن نہیں کرنا تو کم از کم ایرانی عوام کے ایک عام سپاہی اور خادم کے طور پر دفن کیا جائے۔ رضا شاہ پہلوی کی قبر پر باقاعدہ نشانی ہو تاکہ ایرانی عوام کو معلوم ہو کہ یہاں کون دفن ہے۔‘

رضا شاہ پہلوی کی حنوط شدہ لاش؟

بی بی سی فارسی کے مطابق جس صحافی نے حنوط شدہ لاش کی دریافت کی خبر شائع کی تھی ان کا کہنا ہے کہ یہ لاش ایک پکے احاطے کے اندر سے دریافت ہوئی ہے۔ اس لاش کے ساتھ تلوار کی قسم کی چند اشیا بھی دریافت کی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ جب رضا شاہ پہلوی کو ایران میں دفن کیا گیا تھا اس وقی کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کو فوجی لباس پہنایا ہوا تھا۔

تصویر کے کاپی رائٹ.
اس خبر کے بعد متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ آیا یہ لاش اب بھی شھرری کے شاہی مقبرے کی جگہ پر ہی ہے یا اس کو وہاں سے نکال کر کہیں اور منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس خبر کے سامنے آنے کے بعد نیوز چینل ہیریٹیج ہاؤس نے شھرری سے ملنے والی لاش کی تصاویر نشر کیں۔ نیوز چینل کا کہنا ہے کہ اس لاش کی تصاویر سے تقویت ملتی ہے کہ یہ لاش رضا شاہ پہلوی ہی کی ہے۔

تاہم عبدالعزیم کے مزار کے منتظمین کا کہنا ہے کہ رضا شاہ پہلوی کی لاش ملنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

تہران سٹی کونسل کے ممبر حسن خلیل عابدی جو ہریٹیج اور کلچرل افیئرز کی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں نے اثنا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’چاہے یہ لاش کسی کی بھی ہو لیکن اس حنوط شدہ لاش کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔‘

تہران سٹی کونسل کے ایک ممبر نے بتایا کہ یہ لاش عبدالعزیم کے مزار کے مغربی حصے میں کھدائی کے دوران ملی ہے۔


رضا شاہ پہلوی کا مقبرہ

رضا شاہ پہلوی کا مقبرہ عبدالعزیم کے مزار کے ساتھ بنایا گیا تھا۔ اس مقبرے کو ایران میں انقلاب کے آغاز میں صادق خلخیلی نے تباہ کروایا تھا۔

صادق خلخیلی کو آیت اللہ خمینی نے انقلابی عدالت کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ صادق خلخیلی نے اپنی یادداشت میں لکھا تھا کہ ان کو حیرت ہے کہ رضا شاہ کے مقبرے کی تباہی کے وقت ان کو اس میں لاش نہیں ملی تھی۔

رضا شاہ پہلوی دوسری جنگ عظیم میں الائیڈ فورسز کی جانب سے ایران پر قبضے کے بعد ایران چھوڑ گئے تھے اور کئی سالوں بعد ان کا انتقال جنوبی افریقہ میں جلا وطنی میں ہوا۔

ان کی لاش کو کچھ عرصہ مصر میں رکھا گیا لیکن تقریباً 70 سال قبل ان کی لاش کو کعبہ کا طواف کروا کر تہران لایا گیا۔ ان کی لاش کو شھرری میں دفن کیا گیا۔

رضا شاہ پہلوی کو 17 مئی 1944 میں شھرری میں مقبرے میں دفن کیا گیا۔ اس مقبرے کو آرکیٹیکچر کے پرفیسر اور یونیورسٹی آف تہران میں فائن آرٹس کے سربراہ محسن فروغی نے ڈیزائن کیا۔

یاد رہے کہ جنوری 1979 یعنی انقلاب سے ایک ماہ قبل ایران میں افواہیں پھیل گئی تھیں کہ رضا شاہ پہلوی اپنے والد کی لاش کے ہمراہ ملک سے فرار ہو گئے ہیں۔ تاہم رضا شاہ پہلوی کی اہلیہ فرح پہلوی نے اس خبر کی تردید کی تھی۔




Comments

Popular posts from this blog

27th INTERNATIONAL CULTURAL EXHIBITION WITH FULL COLORS OF INTERNATIONAL CULTURES INAUGURATED AT IIUI

Islamabad ( By Asghar Ali Mubarak ) The 27th International Cultural Exhibition of International Islamic University Islamabad (IIUI) has inaugurated by H.E. Nawaf Saeed Ahmad Al-Malki, Ambassador of Royal Kingdom of Saudi Arabia at IIUI Sector H-10 Campus of University. H.E. Yao Jing, Ambassador of China was the Guest of honor at this occasion. The ceremony was also attended by Ambassadors of Kenya, Thailand, Turkey, Afghanistan, Mauritius, Oman, Yamen, Egypt and Somalia. Academicians and administration heads of the University including large number of faculty members and students were also present during the ceremony. Saudi Ambassador, speaking during the ceremony said that educational institutions are best platforms for building strong brotherly relations among nations. He added that students from more than fifty nations are availing facility of knowledge here at IIUI which has become an international platform for students across the globe. Al-Malki congratulated IIUI administration