Skip to main content

Posts

موبائل کمپنیوں کے صارفین وہ قرض بھی چکا رہے ہیں جو ان پر واجب بھی نہیں

پاکستان دنیا بھر میں موبائل فون کے صارفین کے اعداد و شمار کے اعتبار سے نواں سب سے بڑا ملک ہے اور دیکھا جائے تو پاکستان میں ہر سو میں سے تقریباً 70 افراد کے پاس موبائل فون موجود ہے۔ پاکستانی ٹیلی کام اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2017 تک ملک میں 14 کروڑ 45 لاکھ موبائل فون صارفین موجود تھے اور یقیناً اس تعداد میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ ان صارفین کو ملک میں چار بڑی کمپنیاں موبائل فون سروس فراہم کر رہی ہیں اور گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ازخود نوٹس کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر یہ بحث گرم ہے کہ ان کمپنیوں کے 100 روپے کے کارڈ کے ریچارج پر 40 کے قریب روپے کیوں کاٹ لیے جاتے ہیں؟ بی بی سی سے گفتگو میں صارفین نے اس حوالے سے مشکلات کا ذکر کیا اور ہم نے یہ کوشش بھی کی کہ گمشدہ 40 روپے کا سراغ لگایا جائے۔ 100 روپے کے ریچارج پر 40 روپے کاٹتے کیوں ہو؟ عدالت کا سوال پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے لیے گئے ازخود نوٹس کے بعد منگل کو عدالت میں نجی موبائل فون نیٹ ورک کمپنیوں کی جانب سے صارفین کے لیے ٹیکس کٹوتیوں کے حوالے سے سماع

انڈیا: ایسا گاؤں جہاں قبرستان کی بجائے ہر گھر کے سامنے قبر ہے

انڈیا کے ایک گاؤں میں پہنچتے ہی لوگوں کو یہ خیال آتا ہے کہ کہیں وہ کسی قبرستان میں تو نہیں آ گئے۔ جنوبی ہندوستان کی ریاست آندھرا پردیش کے کنرنول ضلع میں واقع ایّا کونڈا ایک ایسا گاؤں ہے جہاں ہر گھر کے ساتھ یا سامنے قبر ہے۔ ایّا کونڈا کرنول ضلع ہیڈکوارٹر سے 66 کلو میٹر کے فاصلے پر گونے گنڈل تحصلی میں ایک پہاڑی پر آباد ہے۔ مالاداسری برادری کے کل 150 خاندانوں والے اس گاؤں کے لوگ اپنے عزیزواقارب کی موت کے بعد ان کی لاش کو گھر کے سامنے دفن کرتے ہیں کیونکہ یہاں کوئی قبرستان نہیں ہے۔ اس گاؤں میں ہر گھر کے سامنے ایک یا دو قبریں دیکھی جا سکتی ہیں۔ گاؤں کی خواتین اور بچوں کو اپنے روز مرہ کے کاموں کے لیے ان قبروں سے ہو کر گزرنا ہوتا ہے۔ اگر خواتین ان سے ہو کر پانی لینے جاتی ہیں تو بچے ان کے گرد کھیلتے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ یہ قبریں ان کے اجداد کی ہیں جن کی وہ روزانہ پوجا کرتے ہیں، ان پر نذرانے چڑھاتے ہیں اور اپنے مخصوص رسم و رواج کی پابندی کرتے ہیں۔ گھر کے افراد گھر میں پکنے والا کھانا اس وقت تک نہیں چھوتے جب تک انھیں پہلے قبر پر نذر نہیں کیا جاتا۔ ا

Palestinians should 'accept Trump proposals or shut up'

Saudi crown prince criticises Palestinian leadership, says must accept what US offers or stop complaining, report says. Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman, often known as MBS, has told heads of US-based Jewish groups that the Palestinian leadership must accept conditions for peace put forward by the administration of US President  Donald Trump, according to a report on Israeli media. During a closed-door meeting last month in New York with the organisations' leaders, bin Salman harshly criticised Palestinian President Mahmoud Abbas, Channel 10 news reported on Sunday, citing an Israeli diplomatic wire and sources. "In the last several decades the Palestinian leadership has missed one opportunity after the other and rejected all the peace proposals it was given," bin Salman reportedly said in a report published on Axios website by Barak Ravid, Channel 10's senior diplomatic correspondent. "It is about time the Palestinians take the proposals and agre

پاکستانی نژاد شاہد خان ویمبلی سٹیڈیم خریدنا چاہتے ہیں

پاکستانی نژاد کاروباری شخصیت شاہد خان نے لندن کے ویمبلی سٹیڈیم کو خریدنے کے لیے فٹبال ایسوسی ایشن کو 800 ملین پاؤنڈ کی پیشکش کی ہے۔ شاہد خان کی جانب سے کی گئی پیشکش میں پانچ سو ملین پاؤنڈ سٹیڈیم کے لیے جبکہ تین سو ملین پاؤنڈ ویمبلی کلب کے بزنس کے لیے ہیں۔ فوربز میگزین کے مطابق 16 برس کی عمر میں جب وہ پاکستان سے امریکہ آئے تھے تو ان کی جیب میں 500 ڈالر تھے۔ شاہد خان لاہور میں پیدا ہوئے اور گارڈیئن کے مطابق وہ 1968 میں انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کرن کے لیے امریکہ گئے تھے۔ پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہونے والے شاہد خان نے الینوئے میں انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاڑیوں کے پرزے بنانے والی ایک کمپنی میں ملازمت اختیار کی۔ کچھ عرصے بعد انہوں نےاسی فرم کو خرید لیا۔ ویمبلی سٹیڈیم کے بارے میں شاہد خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ویمبلی نجی ملکیت میں چلا جائے گا اور فٹبال ایسوسی ایشن اپنے مرکزی مشن یعنی کھلاڑیوں کی تربیت و ترقی پر توجہ دے سکے گی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’میرا خیال ہے کہ آپ میں سے اگر اکثریت نہیں تو کم از کم بہت بڑی تعداد میں تو انگلینڈ کی قومی ٹیم کے مدا

فوزیہ فیاض: سعودی عرب میں پہلی پاکستانی خاتون سفارت کار

سعودی عرب میں وژن 2030 جہاں ملک کے اندر تبدیلیاں لا رہا ہے وہیں خارجی سطح پر بھی اس کے اثرات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ اس کی ایک حالیہ مثال وہاں تاریخ میں پہلی پاکستانی سفارت کار کی تعیناتی ہے۔ صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والی فوزیہ فیاض واشنگٹن اور دہلی کے بعد اب جدہ میں موجود پاکستانی قونصلیٹ میں گذشتہ ایک ماہ سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس جگہ پر پہنچنے میں ان کے والد نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی اور ان کے آگے برھنے کے بعد ان کے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کا رحجان بھی بڑھا۔ انگریزی ادب میں ایم اے کے بعد سنہ 2006 میں سول سروسز میں شمولیت اختیار کرنے والی فوزیہ فیاض کا کہنا ہے: ’میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ایک تو یہ پہلی بار سعودیہ میں کسی خاتون کی تقرری ہے اور دوسرے یہ سرزمین ہمارے لیے بہت مقدس ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ 'قونصلر جنرل شہر یار اکبر نے کہا کہ یہاں حالات میں جو تبدیلی آ رہی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے اور یہاں موجود پاکستانی خواتین کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کرنے کے لیے خاتون قونصلر کو تعینات کیا جائے۔' فوزیہ

اگر جزیرہ نما کوریا میں امن ہو سکتا ہے تو انڈیا پاکستان میں کیوں نہیں؟

جیسے ہی شمالی اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں کی طرف سے تاریخی ملاقات کے بعد جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے مل کر کام کر نے پر اتفاقِ رائے کی خبر سامنے آئی تو یہ ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ کرنے لگی۔ جہاں دنیا بھر سے لوگوں نے اس کا خیرمقدم کیا، وہیں برصغیر میں لوگوں نے ٹوئٹر پر اس خبر کے حوالے سے ایک دلچسپ پہلو کو اجاگر کیا۔ کئی صارفین نے شمالی اور جنوبی کوریا کی بات کرتے ہوئے انڈیا اور پاکستان کے درمیان اسی طرح کے امن کے امکان کا ذکر شروع کیا ہے۔ انڈین طالب علم گُرمر کور کے والد انڈین فوج میں افسر تھے اور کارگل کی لڑائی میں مارے گئے تھے اور وہ خود پچھلے سال پاکستان کے ساتھ امن کے حوالے سے ایک مہم کا حصہ تھیں اور اسی وجہ سے انہیں کاگی ٹرول بھی کیا گیا تھا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’اگر شمالی اور جنوبی کوریا امن کی بات کر سکتے ہیں، تو پھر انڈیا پاکستان کے درمیان بات چیت نہ ہونے کی وجہ صرف حکومت کا ایسا کرنے سے انکار ہے۔ اور وہ اس لیے کہ تنازعے کے نام پر ووٹ حاصل کرنا سب سے آسان ہے۔ اب وقت آ گیا ہے۔‘ ٹوئٹر صارف سنجیو بھٹ آئی پی ایس، جو کہ انڈین پولیس کے سا

مسلم فیشن فیسٹیول، اسلامی روایت اور جدت کا امتزاج

انڈونیشا کے دارالحکومت جکارتہ میں چار روز مسلم فیشن فیسٹیول ہوا، جس میں اسلامی روایات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملبوسات پیش کیے گئے۔ اس فیسٹیول میں جہاں ماڈلز نے مختلف انداز کے عبایہ پہنے ہوئے تھیں وہیں اسلامی اقداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جدید ملبوسات کی نمائش بھی کی گئی۔ جکارتہ میں ہونے والا مسلم فیشن فیسٹیول ہر سال منعقد ہوتا ہے اور اس شو کا مقصد مقامی مسلم فیشن انڈسٹری کے ذریعے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ فیشن شو میں سر ڈھاپنے کی اسلامی روایت اور جدید ملبوسات کے امتزاج سے دلکش لباس پیش کیے گئے۔ چار روز تک جاری رہنے والے فیشن شو میں مختلف ڈیزائنرز نے اسلامی اقدار سے ہم آہنگ اپنے تخلیق کیے گئے ملبوسات کی نمائش کی۔ ریمپ پر ایک ماڈل عروسی لباس کی نمائش کرتے ہوئے۔ یہ فیشن فیسٹیول 19 سے 22 اپریل تک جاری رہا۔

’سنجو‘ کے ٹریلر پر بحث کیوں؟

انڈین اداکار سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ’سنجو‘ کی پہلی جھلک آخرکار سامنے آ ہی گئی۔ ہدایتکار راج کمار ہیرانی کی اس فلم کا لمبے عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ اس فلم میں اداکار رنبیر کپور سنجے دت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے سنجے دت کی چال ڈھال سیکھنے کے لیے میمکری آرٹسٹ سنکیت بھوسلے سے ٹریننگ لی ہے۔ سنجو میں سنجے دت کی زندگی کے پانچ مختلف دور مختلف کپڑوں اور سٹائلنگ کی مدد سے دکھائے گئے ہیں۔ اس میں لمبے بالوں والے سنجے دت سے لیکر کرتا پہنے، سفید داڑھی والے سنجے تک کا حلیہ شامل ہے۔ ٹریلر دیکھنے کے بعد رنبیر کپور کی اداکاری کی خاص طور پر تعریف کی جا رہی ہے۔ صرف انڈیا ہی نہیں پاکستان میں بھی فلموں کے مداح ہیش ٹیگ #SANJU کے ساتھ بہت کچھ لکھ رہے ہیں۔ پک چِک پک راجہ بابو ٹوئٹر ہینڈل نے سنجو کے پوسٹر کے ساتھ ٹویٹ کیا ہے کہ ’جب ایکس آپ کو بلاک کر دے تو اسے دیکھنے کے لیے مختلف پروفائل ایسے بنائے جاتے ہیں۔‘ جیا اِن دی ووڈز اُن ٹوئٹر ہینڈلز میں شامل ہے جنہوں نے ٹریلر کو ناپسند کیا ہے۔ اس ہینڈل سے لکھا گیا ہے کہ ’سویگ ایک قدرتی چیز ہوتی ہے اسے بنا

’نالج از بلٹ پروف‘: کتاب جو گولی کو روکتی ہے اور پیغام دیتی ہے کہ علم کو روکا نہیں جا سکتا

پاکستان میں ایک ایسی کتاب شائع کی گئی ہے جو بلٹ پروف ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ نامی یہ کتاب اپنے نام کی طرح ایک ایسی کتاب ہے جس پر گولی اثر نہیں کر سکتی۔ اس کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ اگر ’آپ کے پاس علم ہے تو آپ دنیا میں کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘ اس کتاب کو سرکاری تنظیم ایس او سی اور بی بی ڈی او کے اشتراک سے کتب بینی کے عالمی دن کے موقع پر جاری کیا گیا ہے۔ پاکستان میں شدت پسند حلقوں کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم کی مخالفت کی جاتی ہے لیکن ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو انھیں تعلیم جیسا بنیادی حق دلوانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ اب ایک ایسی ہی مہم کے تحت اِس بلٹ پروف کتاب کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ کتاب کی مصنفہ صنم مہر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا تصور یہ ہے کہ اگر آپ خواتین کو تعلیم فراہم کریں تو یہ ان کے رتبے کو بہت مضبوط کر دیتا ہے اور جب آپ کے پاس علم ہے تو یہ بلٹ پروف ہے کیونکہ اس کو کسی طور بھی بدلہ نہیں جا سکتا ہے۔ صنم مہر کے بقول اس کتاب کا مقصد شمالی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ ’نالج از بلٹ پروف‘ نامی یہ کتاب شازیہ

ایران میں کھدائی کے دوران رضا شاہ پہلوی کی حنوط شدہ لاش برآمد؟

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ شھرری میں شاہی مقبرے کی جگہ کھدائی کے دوران حنوط شدہ لاش ملی ہے جس سے یہ خبریں گردش کرنے لگ گئی ہیں کہ یہ حنوط شدہ لاش پہلوی خاندان کے بانی رضا شاہ پہلوی کی ہے۔ حنوط شدہ لاش کی دریافت کے بعد رضا شاہ پہلوی کے پوتے اور ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حنوط شدہ لاش جو شھرری سے دریافت ہوئی ہے وہ ان کے پڑدادا کی ہے۔ ’تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں جو حنوط شدہ لاش شھرری سے ملی ہے وہ عین ممکن ہے کہ رضا شاہ کی ہو۔‘ ایرانی میڈیا کے مطابق پیر کو شھرری میں عبدالعزیم کے مزار کے قریب کھدائی میں ایک لاش ملی ہے جو کہ ممکنہ طور پر رضا شاہ پہلوی کی ہو سکتی ہے۔ اس حنوط شدہ لاش کی جو تصاویر سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا میں شائع کی گئی ہیں ان میں اس لاش کی مماثلت ان تصاویر سے بہت زیادہ ہیں جب رضا شاہ پہلوی کی لاش ایران لاتے وقت کھینچی گئی تھیں۔ ایران کے آخری ولی عہد رضا پہلوی نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ’خاندان کو اس لاش تک رسائی دی جائے اور خاندان کے تجویز کردہ ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹیم کو اس لاش ک