Skip to main content

دیپکا پاڈوکون اور رنبیر کپور ایک بار پھر ساتھ

دیپکا پاڈوکون اور رنبیر کپور بالی وڈ کی ایک ایسی جوڑی ہے جس نے اپنے ماضی کو بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ بطور پروفیشنل کام کرنے کا کامیاب فیصلہ کیا۔

حالانکہ ان دونوں کے مداح انھیں ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں لیکن دیپکا اور رنبیر نے بریک اپ کے بعد 'تماشا' اور 'یہ جوانی ہے دیوانی' کے بعد کوئی فلم نہیں کی۔

دیپکا اصل زندگی میں آگے بڑھ چکی ہیں اور ان کی زندگی میں مبینہ طور پر رنویر سنگھ نے رنبیر کپور کی جگہ لے لی ہے۔

ان دونوں نے اس ہفتے شبانہ اعظمی کی غیر سرکاری تنظیم 'مجوان' کے لیے ایک فیشن شو کیا۔ دونوں مشہور فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترہ کے ملبوسات کے لیے شو سٹاپر بنے۔ ان دونوں کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں اور لوگوں نے ایک بار پھر انھیں ساتھ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔

اس موقعے پر رنبیر کپور نے ایک اچھے بچے کی طرح تقریر کرتے ہوئے غالباً دیپکا کو متاثر کرنے کی بھر پور کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی ممی نے انھیں یہ بات سکھائی ہے کہ ایک اچھا مرد وہی ہے جو عورت کی عزت کرے، ایک اچھا مرد وہ ہے جو اپنی بہن، بیٹی اور بیوی کو زندگی میں ترقی کرنے اور با اختیار ہونے کا موقع دے اور میں ایک اچھا انسان بننے کی کوشش کر رہا ہوں۔

کیا بات ہے کپور صاحب ممی کی یہ تعلیم آپ کو دو گرل فرینڈز کھونے کے بعد یاد آ رہی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ رنبیر دپیکا کو کھو کر پچھتا رہے ہیں۔ ان کے لیے بس یہی کہا جا سکتا ہے 'یاد ماضی عذاب ہے یارب'۔

دیپکا سے یاد آیا کہ اس سال ٹائمز ویب سائٹ میں دپیکا کو دنیا کے 100 با اثر لوگوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب انڈیا میں خواتین کے وجود، تحفظ اور حقوق پر سوالیہ نشان لگایا جا رہا ہے دپیکا کا اس فہرست میں شامل ہونا کیا کچھ معنی رکھتا ہے۔

انڈیا میں کٹھوعہ اور انّاؤ ریپ کیسز نے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے باضمیر لوگوں کے ذہن کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ بالی وڈ میں کئی ستاروں نے نہ صرف ان واقعات پر کھل کر بات کی بلکہ سوشل میڈیا پر رتک روشن، پرینکا چوپڑا، اکشے کمار، شردھا کپور، انوشکا شرما اور کرینہ کپور وغیرہ نے ایک مہم چلائی۔

ایسے میں 'بیٹی پڑھاؤ اور بیٹی بچاؤ' مہم سے وابستہ بالی وڈ کے عظیم اداکار امیتابھ بچن سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے یہ کہہ کر جواب دینے سے انکار کر دیا کہ یہ انتہائی گھٹیا واقعہ ہے اور اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔

امیتابھ جی کی یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اس گھناؤنے واقعے پر بات کرنے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں لیکن ان کے جیسی بڑی اور بااثر شخصیات ہی اگر ایسے بڑے اور اہم مسائل سے آنکھیں چرائیں گے تو حکومت اور دیگر اداروں پر قوانین بنانے اور تبدیل کرنے کے لیے دباؤ کون ڈالے گا۔

Comments