شام نے صدر بشار الاسد کو دیے گئے فرانس کے اعلیٰ ترین ایوارڈ ’لیجیئن ڈی اونر‘ کو واپس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی ایسے ملک کا ایوارڈ نہیں رکھنا چاہتے جو ’امریکہ کا غلام‘ ہے۔
شام کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب فرانس نے چند روز قبل کہا تھا کہ اس ایوارڈ کو واپس لینے کے لیے ’تادیبی کارروائی‘ کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ فرانس نے شام میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ شامی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ ایوارڈ دمشق میں قائم رومانیہ کے سفارت خانے کے توسط سے فرانس کو واپس کیا گیا ہے۔
صدر بشارالاسد کو سنہ 2001 میں یہ اعلیٰ ایوارڈ دیا گیا تھا جب انھوں نے اپنے والد کی موت کے بعد اقتدار سنبھالا تھا۔
شامی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت خارجہ نے یہ جمہوریہ فرانس کو صدر اسد کو دیا گیا لیجیئن ڈی اونر واپس کر دیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’صدر اسد کے لیے یہ کوئی اعزاز کی بات نہیں کہ وہ تمغہ سجائیں جو ایک غلام ملک سے منسوب ہے اور امریکہ کا پیروکار ہے جو دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے۔‘
ہر سال 3000 افراد کو یہ ایوارڈ دیا جاتا ہے جنھوں نے ’فرانس کے لیے خدمات سرنجام دیں‘ یا انسانی حقوق، صحافت کی آزادی کا دفاع کیا۔
واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں شامی حکومت کے مختلف ٹھکانوں کا نشانہ بنایا تھا۔
دوما دمشق کے قریب مشرقی غوطہ کے علاقے میں حکومت مخالف باغیوں کے زیرانتظام آخری قصبہ ہے۔
امدادی کارکنوں اور طبی عملے کے مطابق سات اپریل کو ہونے والے اس حملے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتی ہے۔
Comments
Post a Comment